Saturday 22 August 2015

تونسہ ضلع ڈیرہ غازی خان میں مذہبی منافرت کی بنا پر 37سالہ احمدی نوجوان اکرام اللہ اپنے میڈیکل سٹور پر سر عام قتل

ملک بھر میں احمدیوں کے خلاف کیا جانے والا بے بنیاد پراپیگنڈہ معصوم احمدیوں کی زندگی کا گلا گھونٹ رہا ہے:ترجمان

چنا ب نگر:پ ر     ۔ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ میں مذہبی منافرت کی بنا پر 37سالہ احمدی نوجوان اکرام اللہ کو قتل کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق دو موٹر سائیکلوں پر چار نامعلوم افراد آئے اوراپنےمیڈیکل سٹو رپر موجوداکرام اللہ صاحب پر فائرنگ کر دی ۔ان کو پانچ گولیاں لگیں جن میں سے ایک نے سر کو نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے۔مرحوم نے لواحقین میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹی بعمر پانچ سال اور ڈیڑھ سال کے بیٹے کو سوگوار چھوڑا ہے۔اکرام اللہ صاحب ایک فعال احمدی تھے اور ایک شریف النفس انسان تھے ۔ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی ۔قتل کا واقعہ مذہبی منافرت اور تعصب کا شاخسانہ ہے۔

ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین صاحب نے اس افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں احمدیوں کے خلاف بے بنیاد او ر شر انگیز پراپیگنڈہ مسلسل جاری ہے ۔جو اس طرح کے افسوسناک واقعات کی ایک بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کےتحت اعلان کیا گیا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف موثر کارروائی کی جا ئے گی۔مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت پھیلانے والے عناصر نہ صرف آزاد ہیں بلکہ مسلسل اپنا شر انگیزپراپیگنڈہ بلا خوف جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ترجمان نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اکرام اللہ صاحب کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ 

No comments:

Post a Comment